لاحاصل کی تمنا کی
ضد بھی کی، بہت ضد کی
خود سے لڑے، اوروں سے لڑے
ہاتھوں کی لکیروں سے لڑے
آنکھوں میں خواب ستاروں کے
خواہش میں پھول بہاروں کے
میں ہم لے کر چلے direction
میں ہم لے کر چلے direction
چاہت کے دیے انگاروں کے
سب پا بھی لیا، پر کھو گئے ہم
بیاپارِ دل نے رکھا نہ بھرم
بیاپارِ دل نے رکھا نہ بھرم
چادر،ہستی، روح و زعم
سب تول دیا پر نکلا کم
لاحاصل کی تمنا میں، لاحاصل کو جب پا ہی لیا
دل نے بلاخر تب جانا، لاحاصل کیوں لاحاصل تھا
esee la-hasil ko paa leney kay baad hi hamein ehsaas hota hai...aur shayad esee wahaja se 'maarfaat' ka ilm na hona bhee ghaneemat hai!
ReplyDelete